پاک ایران کشیدگی: صورتحال پر غور کیلئے آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
پاک ایران کشیدگی کے بعد صورتحال پر غور کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایران سے کشیدگی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اپنا دورہ ڈیوس مختصر کرکے آج رات وطن واپس پہنچیں گے۔
اس حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج دوپہر 2 بج کر 45 منٹ پر طلب کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اجلاس کی صدارت کریں گے، اجلاس میں آرمی چیف سمیت دیگر سروسز چیف شریک ہوں گے، اجلاس میں خفیہ اداروں کے حکام بھی شریک ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا ہےکہ اجلاس میں پاک ایران کشیدگی پر بریفنگ دی جائےگی، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر فیصلےکیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل ایران نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے علاقے پنگجور میں ایک چھوٹے سے گاؤں پر میزائل حملےکیے جس میں 2 بچیاں شہید اور 3 زخمی ہو گئیں۔
پاکستان نے آج صبح ایران کے حملوں کا بھرپور جواب دیتے ہوئے سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں متعدد دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے بھی سیستان میں پاکستانی فورسز کے حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملوں میں ہلاک ہونے والے ایرانی شہری نہیں ہیں۔
پاکستان نے ایران پر حملےکا فیصلہ کیوں کیا؟ اہم تفصیلات سامنے آگئیں
ایران پر حملے سے پہلے پاکستانی حکومت کیا سوچ رہی تھی اور پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان پر حملےکا فیصلہ کیوں کیا؟ اس حوالے سے حکومتی ذرائع سے اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دے دیا ہے جس کے بعد اب پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد ایران ردعمل دے گا یا سفارت کاری کے ذریعے معاملہ سلجھایا جائےگا۔
پاکستان کے لیے ایران کا حملہ حیران کن تھا: حکومتی ذرائع
جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ' کے اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ کے مطابق حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہےکہ پاکستان کے لیے ایران کا حملہ حیران کن تھا، دونوں ممالک ایک دوسرے سے دہشت گردی کے خدشات سے متعلق شکایات کرتے رہے ہیں اور پاکستان ایران کو ایک برادر ملک سمجھتا ہے اور ان معاملات پر پہلے ڈائیلاگ ہوتے رہے ہیں اور یہ بات بھی ہوئی ہےکہ دونوں طرف کے سرحدی علاقوں میں ایسے عناصر موجود ہیں جو بغیر ریاستی سرپرستی کے آپریٹ کرتے ہیں۔
'پاکستان کی طرف سےکوشش کی گئی کہ ایران معذرت کرے'
حکومتی ذرائع کے مطابق ایران کی پاکستان میں کارروائی کے بعد بھی پاکستان کی طرف سےکوشش کی گئی کہ ایران اس پر معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرے، دفترخارجہ کی سطح پر بھی اس حوالے سے بات ہوئی کہ ایران غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرے۔
'ایران نے یہ رویہ اختیار کیا کہ جو اس نےکیا ٹھیک کیااور آئندہ بھی کرےگا '
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کے لیے یہ انتہائی حیران کن تھا کہ ایران کا رویہ بہت مختلف اور جارحانہ تھا، بجائے اس کےکہ ایران کی جانب سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جاتی، ایران نے یہ رویہ اختیار کیا کہ جو اس نے کیا وہ ٹھیک کیا ہے اور آئندہ بھی ایسا کرے گا جس کے بعد ریاستی اداروں نے فیصلہ کیا کہ اس کا جواب دینا ہوگا اور پھر آج پاکستان کی جانب سے بھی کارروائی کی گئی اور ایرانی سرزمین پر حملہ کیا گیا۔
'ایران نے دوبارہ کارروائی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائےگا'
حکومتی ذرائع کے مطابق اب بھی پاکستان کی خواہش ہےکہ معاملہ آگے نہ بڑھے اور کشیدگی میں اضافہ نہ ہو اورکیونکہ معاملہ ایران نے شروع کیا تھا تو ایران ہی اسے ٹھنڈا کرے ورنہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں اور ایران نے دوبارہ ایسی کوئی کارروائی کی تو اس کا بھر پور جواب دیا جائےگا۔
پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ائیر لائنز کو ایرانی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کی ہدایت
پاک ایران کیشدگی کے پیشِ نظر پاکستان ائیرلائنز( پی آئی اے) سمیت تمام پاکستانی ائیر لائنز کو ایرانی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کے ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ پاک ایران سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کی وجہ سے پاکستانی ائیرلائنز کو احتیاطی تدابیر کی ہدایت کی گئی ہے ۔
سول ایوی ایشن کے ذرائع کے مطابق یورپ اور سینٹرل ایشیا سے آنے والی پی آئی اے سمیت تمام ملکی ائیر لائنز کو مسقط کے فضائی روٹ سے بحیرہ عرب کے راستے پاکستان میں داخل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات اورسعودی عرب آنے اور جانے والی پروازں کو بھی ایرانی فضائی حدود کے استعمال سے روک دیا گیا ہے ۔
یورپ اور ترکیے سمیت مغربی ممالک سے پاکستان آنے جانے والی پروازوں کو بھی ایرانی فضائی حدود کے استعمال سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
ادھر ایران ایوی ایشن نے دنیا بھر کی ائیر لائنز کو نوٹم جاری کر کے اپنی فضائی حدود میں بعض فضائی روٹس کو کمرشل ائیر لائنز کی پروازوں کیلئے بند کرد یا ہے۔
سی اے اے ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان سے مغرب کی جانب جانے والی پاکستانی ائیر لائنز ایران کی بجائے اب مسقط عمان کی فضائی حدود استعمال کر رہی ہیں۔ پی آئی اے کی جن پروازوں کیلئے عمان کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں وہ فی الحال ایرانی حدود استعمال کر سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر ، سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نےصبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشتگردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کی کارروائیوں میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔

.jpeg)


Comments
Post a Comment